Islamiat class-8 Notes - Sargarmian(سرگرمیاں) for Students All Units

Islamiat class-8 Notes - Sargarmian(سرگرمیاں) for Students All Units

 اسلامیات کلاس  ہشتم : مکمل کتاب کی سرگرمیاں  

    قومی نصاب پاکستان 2023-2024 پر مبنی نئی کتاب/ نیا نصاب

(National Book Foundation - New Book/New Syllabus Based on National Curriculum Pakistan 2023-2024 and Onwards)

(Class 8 Islamiat (اسلامیات) Notes for 8th Centralized Exam 2023-2024 and onward, FDE, Islamabad)

👉👉8th Class: Islamiyat (اسلامیات) Notes (Main Page)


  توکل علی اللہ پر تقریرکا اہتمام کریں۔ 👈

الحمد للہ، والصلاة والسلام على رسول اللہ، وبعد

 - عزت مآب پرنسپل صاحب،  محترم اساتذہ کرام اور میرے پیارے ساتھیو

سرگرمیاں  !السلام علیکم

توکل علی اللہ، یہ ایک اہم اصطلاح ہے جو اسلامی تعلیمات میں بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ توکل کا لغوی مطلب ہے "بھروسہ کرنا" ۔ توکل علی اللہ کا مطلب ہے "اللہ پر بھروسہ کرنا" یا "اللہ کی مدد اور حفاظت پر بھروسہ کرنا"۔

توکل کا عمل ایمان اور یقین پر مبنی ہے۔ یہ ایمان کا اظہار ہے کہ ہر مشکل یا چیلنج کا حل اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے اور اللہ کی مدد سے ہی ممکن ہے۔

اللہ تعالی نے قرآن مجید میں بہت سی آیات میں توکل کرنے کی ترغیب دی ہے، جیسا کہ:

"اور جو کچھ ہوتا ہے، خواہ خوشی ہو یا غم ہو، تمہیں ہمیشہ اللہ ہی کی طرف لوٹایا جاتا ہے۔" (القرآن، سورة الشورى: ۳۰)

توکل علی اللہ کا مظہر ہے کہ انسان اپنی مشکلات اور پریشانیوں کو اللہ کی حفاظت میں ڈالتا ہے اور اللہ سے ہی مدد اور رحمت کی توقع رکھتا ہے۔

توکل کرنا ایک زندگی کو دلچسپ اور پرسکون بناتا ہے، کیونکہ اس سے انسان کو ہر مشکل میں راہنمائی حاصل ہوتی ہے اور وہ اپنی زندگی کو اللہ کے حکموں کے مطابق گزارتا ہے۔


اختتاماً، توکل علی اللہ ایک مثبت اور قوت بخش فرضیہ ہے جو انسان کو ہر چیلنج میں ہدایت حاصل کرنے اور اللہ کے حکموں کے مطابق عمل کرنے کا ذریعہ فراہم کرتا ہے۔

شکریہ

س۔   تقدیر کے متعلق سوال کے بارے میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی جانب سے دیے  جانے والے جواب کے متعلق مذاکرہ کریں۔

معاشرتی، دینی، اور فلسفی مضامین میں حضرت علی بن أبي طالب (کرم اللہ وجہہ) کی حکمت اور نصیحتوں میں تقدیر اور قدرتِ الہی پر بار بار غور کیا گیا ہے۔ حضرت علی (رضی اللہ عنہ) نے تقدیر کے حسن و قبح کو اللہ کی مرضی میں قبول کرنے اور اس پر راضی رہنے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔

عمر:  السلام علیکم! تجھے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا تقدیر کے بارے میں دیا گیا جواب معلوم ہے؟

عائشہ:  وعلیکم السلام! ہاں، حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے تقدیر کے بارے میں بہت ہوشیارانہ باتیں فراہم کی ہیں. انہوں نے کہا ہے کہ تقدیر ہمیں ہماری ذات یا قدرتوں کا تعین نہیں کرتی، بلکہ ہمارے اعمال اور چنے گئے راستوں پر مبنی ہوتی ہے.

عمر: واہ، یعنی ہم جو بھی کچھ کریں گے اور جو راستہ چنیں گے، اس سے ہماری تقدیر وہی بنتی ہے؟

عائشہ: جی ہاں، بلکہ حضرت علی کا کہنا ہے کہ اگر ہم اچھے اعمال کریں گے تو تقدیر بھی اچھی ہوتی ہے، اور اگر براہ کرم ہوتے ہیں تو تقدیر بھی کڑی ہوتی ہے.

مینا: لیکن کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہر کچھ تقدیر میں ہوتا ہے، ہمارے اعمال سے نہیں. یہ بات صحیح ہے؟

عائشہ: نہیں، یہ بات صرف حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے دیے گئے جواب کا خاص پہلو ہے. انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ تقدیر ہمیشہ مثبت ہوتی ہے اور اگر ہم اچھے اعمال کریں گے تو تقدیر بھی بہتر ہوتی ہے. یہ بات صاف طور پر ہمیں اپنے اعمال کی ذمہ داریاں لینے پر مجبور کرتی ہے.

عمر: یعنی ہمیں ہمیشہ اچھے اعمال کرنے چاہئے تاکہ ہماری تقدیر بھی بہتر ہوتی رہے.

عائشہ: جی ہاں، اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا یہ جواب ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہمیں اپنے زندگی کو بہتر بنانے کے لئے محنت کرنی چاہئے اور اچھے اعمال کرنے چاہئے۔


۔طلبہ اپس میں عقیدہ اخرت کے انسانی زندگی پر مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں بات چیت کریں 

 طلباء کے درمیان عقیدہ اخرت کے بارے میں مکالمہ کرنا ایک بہت ہی اہم موضوع ہے۔ اخرتی عقائدات انسان کی زندگی پر متاثر ہوتی ہیں اور انہیں ایک مستقبلی راستہ دیتی ہیں۔

طالب علم 1: السلام علیکم! آپ کیسے ہے ؟

طالب علم 2: وعلیکم السلام! میں ٹھیک ہوں، الحمدللہ۔ تم کیسے ہو؟

طالب علم 1: الحمدللہ، میں بھی ٹھیک ہوں۔ مجھے یہ بہت دلچسپ لگا ہے کہ آج ہم عقیدہ اخرت کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں۔

طالب علم 2: ہاں، بالکل، یہ بہت اہم موضوع ہے۔ عقیدہ اخرت ہماری زندگی پر بہت بڑا اثر ڈالتا ہے۔

طالب علم 1: بلکہ، یہ ہمیں ہدایت فراہم کرتا ہے اور ہمیں یہ یقین دیتا ہے کہ ہمارے اعمال کا اثر ہماری آخرت کی زندگی پر ہوتا ہے۔

طالب علم 2: ہاں، آپ بلکل درست کہہ رہے ہیں۔ میرے خیال میں عقیدہ اخرت ایک شخص کو اسلامی اصولوں اور قیمتوں کے مطابق زندگی گزارنے کی راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ یہ ایک شخص کو اپنے عملوں کی ذمہ داری اور دوسروں کے حقوق کا احترام کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ہے۔

طالب علم 1: بالکل درست ہے۔ عقیدہ اخرت ایک شخص کو اپنے عملوں کے لئے ذمہ دار بناتا ہے، اور یہ ایمانداری اور صداقت کی بنیادوں پر مبنی زندگی گزارنے کی سرگرمی میں مدد فراہم کرتا ہے۔

طالب علم 2: اور میرے خیال میں عقیدہ اخرت زندگی کو ایک معنوی دلچسپی دیتا ہے۔ ایک شخص کو محنت اور سختیوں کا سامنا کرنے میں حوصلہ افزائی ملتی ہے کیونکہ اسے یقین ہوتا ہے کہ اُس کے اچھے عملوں کا اجر اخرت میں ہوگا۔

طالب علم 1: میں یہ بھی محسوس کرتا ہوں کہ عقیدہ اخرت انسان کی زندگی کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے اوراسے دنیا و آخرت میں بہتر بنانے کے لئے موجب حرکت کرتا ہے۔

طالب علم 2بالکل، ہمیں یہ یقین ہوتا ہے کہ ہمیشہ حقیقت پر عمل کرنا چاہئے اور اللہ ہمیں دنیا و آخرت میں فلاح دے گا

طالب علم 1:شکریہ حناب! یہ بحث کرکے بہت اچھا لگا۔


س۔ عقیدہ اخرت کی روح سمجھ کر اپنی عملی زندگی اس کے مطابق گزارنے کے لیے کیے جانے والے روزمرہ کے اعمال کی فہرست بنایں۔

عقیدہ اخرت کی روح سمجھتے ہوئے اپنی عملی زندگی کو اس کے مطابق گزارنے کے لئے یہاں کچھ روزمرہ کے اعمال ہیں:

نیک نیتی اور اخلاقی اعمال

  دوسروں کے ساتھ اچھے سلوک کرنا

جھگڑے اور تنازعات میں  حصہ نہ لینا

حقیقت پر استوار رہنا اور جھوٹ سے بچنا

صدقہ اور خیرات

   - محتاجوں اور یتیموں کی مدد کرنا

   - صدقہ دینا اور خیراتیں دینا

نماز اور عبادات

   - پانچ وقت کی نمازیں قائم رکھنا

   - قرآن کی تلاوت کرنا اور دینی معلومات حاصل کرنا

اختیار و اسراف سے بچنا

   - حق میں رہنا اور اچھے اعمال کرنا

   - زیادہ اور غیر ضروری خرچات سے بچنا

تواضع اور شکریہ

   - دوسروں کے ساتھ تواضع سے رہنا

   -  اللہ کا شکریہ ادا کرنا اور ہر نعمت کی قدر کرنا

پرہیزگاری اور اپنے نفس کو کنٹرول میں رکھنا

   - اچھے اخلاقی اور جسمانی صفات پر کام کرنا

   - جذباتی اور جسمانی اختیار میں قدرتی پرہیزگاری

دعا اور شائستگی

   - خدا سے ہمیشہ مدد، ہدایت، اور مغفرت کی دعا کرنا

   - دوسروں کے لئے بھی دعا کرنا اور ان کے لئے شائستگی دکھانا

تربیت اور معاشرتی بھلائی

   - اپنی آل و اولاد کو اسلامی اقدار سکھانا

   - معاشرتی بھلائی میں حصہ لینا اور دوسروں کی مدد کرنا

صحت کا خیال

   - اچھی صحت کے لئے صحت مند خوراک، ورزش، اور صحت کی تربیت

یہ اعمال اخرتی عقیدے کی روح میں اپنی زندگی میں بہتری لانے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں اور شخصیت کو اخلاقی اور روحانی تربیت دینے میں مدد فراہم کرسکتے ہ


س۔ خشیت الہی اور فکر اخرت کے متعلق دو قرانی ایات اور دو مستند احادیث مبارکہ تلاش کرکے لکھیں۔

قرآنی ایات

خشیت الہی

   - قرآن: "اَلَّذِیۡنَ یَرِثُوۡنَ الۡفِرۡدَوۡسَ ۖ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ" (المؤمنون: 11)

   - ترجمہ: "جو لوگ اللہ کی خوف یابی کے باعث جنت کو وارث ہوں گے، وہاں ہمیشہ رہیں گے۔"


فکر اخرت

   - قرآن: "وَمَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا لَہۡوٌ وَّلَعِبٌ ۙ وَّلَلدّٰرۡ الۡاٰخِرَۃُ خَیۡرٌ لِّلَّذِیۡنَ اتَّقَوۡۤا ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ" (النحل: ۹۶)

   - ترجمہ: "دنیا کی حیات تو کھیل اور لطیفے ہیں، اور آخرت کا دارالمقامت برہین لوگوں کے لئے بہتر ہے۔ کیا تم سمجھتے ہو؟"


مستند احادیث

خشیت الہی

   - حدیث: "العقل زینہ، والدین ہدایت، وخشیہ اللہ حماقہ" (ابن ماجہ)

   - ترجمہ: "عقل زینہ ہے، والدین ہدایت ہیں، اور اللہ کا خوف حماقت ہے۔"

فکر اخرت

   - حدیث: "کُنْ فِی الدُّنْیَا کَاَنَّکَ غَرِیْبٌ اَوْ عَابِرُ سَبِیْلٍ" (صحیح البخاری)

   - ترجمہ: "دنیا میں ایسا رہو کہ تم غریب یا راستے میں گزرنے والے کی طرح ہو۔"

یہ ایات اور حدیثیں خشیت اللہ اور فکر اخرت کے اہمیت کو بیان کرتی ہیں اور مسلمانوں کو دنیا و آخرت میں بہترین طریقے سے زندگی گزارنے کی راہنمائی فراہم کرتی ہیں۔


س۔ طلبہ محاسبہ نفس کرتے ہوئے یہ بتائے کہ اج انہوں نے کن ناپسندیدہ اعمال سےاجتناب کیا ہے

محاسبہ نفس کرنا ایک مؤثر عمل ہے جو شخصی ترقی اور اخلاقی بہتری میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اوراج میں نے محاسبہ نفس کرتے ہوئےمندرجہ ذیل ناپسندیدہ اعمال سے اجتناب کیا۔

    • میں نے اج زبان میں اچھے الفاظ استعمال کرنے کا مجاہدہ کیا ہے۔ کسی بھی غیر موقفانہ یا ناپسند بحران سے بچنے کیلئے میں نے زیادہ سے زیادہ
    • زبان پر کنٹرول کیا۔
    • میں نے تعلیمی مسائل میں غفلت سے بچنے کے لئے ہر درس کو سنجیدگی سے لینے کا عہد کیا ہے اور وقت کو بہترین طریقے سے استعمال کرنے کیلئے خود پر نظر رکھا۔
  1. میں نے اج غیبت، جھوٹ اور ناپسند بحرانات سے بچنے کا مجاہدہ کیا ۔

    • میں نے اپنی جذباتی حالتوں میں خود کنٹرول کیا اور اپنے جذبات کو سنجیدہ طریقے سے نظرانداز کرنے کا زمہ دارانہ مظاہرہ کیا۔

س۔ طلبہ آپس میں زکوۃ اور اس کے معاشرے پراثارات کے بارے میں بات چیت کریں۔

طلباء کا مکالمہ: زکوۃ اور اس کے معاشرے پراثارات

طالب علم 1: السلام علیکم! زکوۃ کا موضوع بہت ہی دلچسپ ہے اور ہمارے معاشرتی نظام پر اس کے کیا اثرات ہوتے ہیں، یہ سوال ہر مسلمان کے لئے اہم ہوتا ہے۔

طالب علم 2: وعلیکم السلام! بلکل، زکوۃ ایک اہم اصول ہے جو اسلامی تعلیمات میں مدنظر رکھا گیا ہے۔ یہ مسلمانوں کو دینی طور پر فرض ہے اور ہمارے معاشرتی نظام پر بھی بہت بڑا اثر ڈالتا ہے۔

طالب علم 1:بالکل! زکوۃ کا حکم اسلامی علماء کی تفصیلات سے بھرپور ہے، لیکن مجھے یہ معلومات چاہئیں کہ زکوۃ سے معاشرتی اور اقتصادی نظام میں کس طرح بہتری آتی ہے۔

طالب علم 2: زکوۃ کی مدد سے معاشرتی اور اقتصادی بہتری میں مدد ہوتی ہے۔ یہ امیر اور غنیوں کا مال فقیر و محتاجوں میں تقسیم کی جاتی ہے جو معاشرتی عدل کو بڑھاتی ہے۔

طالب علم 1: بلکہ، زکوۃ اسلامی معاشرت میں امن و امان اور شہری سلسلے کو بھی بہتر بناتی ہے۔ کیونکہ جب فقراء اور محتاجوں کا حال بہتر ہوتا ہے، تو معاشرت میں سکون اور ہم آہنگی بڑھتی ہے۔

طالب علم 2: ہاں، اور یہ بھی ہوتا ہے کہ لوگ زکوۃ کے اہمیت کو سمجھ کر مزید محنت کرتے ہیں، چاہے وہ آپس میں ہو یا حکومت کی جانب سے۔

طالب علم 1: صحیح! زکوۃ نے مجھے یہ بھی سکھایا ہے کہ اموال کو صحیح طریقے سے استعمال کرنا اور معاشرتی ترقی کے لئے اپنا حصہ دینا بہت مؤثر ہوتا ہے۔

طالب علم 2: بالکل، اس سے معاشرت میں امن اور بہتری آتی ہے، اور ہر فرد اپنی ذمہ داریوں کا حصہ ادا کرتا ہے۔ زکوۃ کا نظام ایک تعلیمی اور صحت کی بنیاد میں بھی مدد کرتی ہیں جو معاشرت میں بہتر ترقی کے لئے ضروری ہیں۔

طالب علم 1: بات تو سنی ہے کہ زکوۃ ایک معاشرتی چیلنج ہوتی ہے کیونکہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت یا دولت ہی اس سے فقیر و محتاجوں کی مدد کر سکتی ہے۔

طالب علم 2: یہ سچ ہے کہ حکومت کو بھی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوتا ہے، لیکن ہمیں بھی زکوۃ ادا کرنے میں اپنا حصہ لینا چاہئے۔ 


  س۔ زکوۃ سے متعلق آیات اورآحادیث کا ترجمہ اپنی کاپی پر لکھیں۔

سبق میں سے آیات اور آحادیث خود تلاش کرکے کاپی پر لکھیں۔ 



س۔ مناسک حج کی اہم مقامات کی تصاویراپنی کاپی پر چسپاں کریںاور کے نام تحریر کریں۔

 حج کی نیت کرکے احرام باندھنا

وقوف عرفہ یعنی میدان عرفات میں قیام کرنا


طواف زیارت یعنی خانہ کعبہ کے 7 چکر لگانا



سعی یعنی صفا اور مروہ کے درمیان 7 بار چکر لگانا

منیٰ میں نمازیں


وقوف عرفات



شیطانوں کو کنکریاں مارنا





س۔ خیبر کے اٹھ مشہور قلعوں کے فہرست بنائیں جن میں ان قلعوں کے نام اور دیگر تفصیلات کا ذکر ہو

خیبرعرب میں مدینہ منورہ کے قریب واقع ہے اور اس شہر کی تاریخی اہمیت خصوصی طور پر اسلامی تاریخ میں ہے۔ خیبر جنگ جسمیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودی قبائل کے ساتھ جہاد کیا، خیبر کی مشہوری کا باعث بنا۔ یہاں ان چند مشہور قلعوں کا ذکر ہے:

قلعہ الوط

   - مقام: وادی الوط، خیبر

 تفصیلات: الوط خیبر کا ایک قدیم قلعہ ہے جو خیبر جنگ کے دوران مسلمانوں کے قبضہ میں آیا۔

قلعہ السلع

   - مقام: وادی السلع، خیبر

 تفصیلات: السلع بھی خیبر جنگ کے دوران فتح ہوا اور مسلمانوں کے حکومت میں آیا۔

قلعہ القموس

   - مقام: وادی القموس، خیبر

 تفصیلات: القموس خیبر جنگ کی اہم فتحات میں سے ایک ہے جو مسلمانوں کے قبضہ میں آیا۔

قلعہ واتح

   - مقام: وادی واتح، خیبر

 تفصیلات: واتح بھی خیبر جنگ کے دوران مسلمانوں کے قبضےمیں  آیا۔

قلعہ نیم

   - مقام: وادی نیم، خیبر

 تفصیلات: نیم خیبر جنگ میں مسلمانوں کے قبضہ میں آیا اور اسے فتح کا مقام مانا جاتا ہے۔

قلعہ فیصل

   - مقام: وادی فیصل، خیبر

 تفصیلات: فیصل قلعہ بھی خیبر جنگ کے دوران مسلمانوں کے قبضےمیں  آیا۔

قلعہ مرحلہ

   - مقام: وادی مرحلہ، خیبر

 تفصیلات: مرحلہ خیبر جنگ کی فتحات میں سے ایک ہے جو مسلمانوں کے قبضےمیں آیا۔

قلعہ کمال

   - مقام: وادی کمال، خیبر

 تفصیلات: کمال بھی خیبر جنگ کے دوران مسلمانوں کے قبضےمیں آیا۔


س۔ غزوہ خیبر کی دینی, معاشی اور سیاسی فوائد پر مذاکرہ کرے

طالب علم 1: السلام علیکم! آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ ہم آج غزوہ خیبر کی دینی، معاشی، اور سیاسی فوائد پر بات چیت کر رہے ہیں۔

طالب علم 2: وعلیکم السلام! ہاں، میں بھی بہت خوش آمدید کہتا ہوں۔ یہ واقعہ اسلامی تاریخ میں ایک اہم موقع ہے جس نے مختلف پہلوؤں پر اثر انداز ہوا۔

طالب علم 1: بالکل! شاید ہم شروع کریں اگر آپ غزوہ خیبر کی دینی فوائد پر بات کریں۔

طالب علم 2: ہاں، یہ غزوہ ایک عظیم جہاد تھا جس نے دینی حیثیت کو بڑھایا۔ مسلمانوں نے اس وقت اپنی تعلیمات کا فروغ دیا اور اسلامی اخلاقیات کو خیبر میں پھیلایا۔

طالب علم 1: براہ کرم ذکر کریں کہ یہ گزوہ نے معاشی حیثیت پر کیسا اثر ڈالا؟

طالب علم 2: خیبر جنگ نے مسلمانوں کو مالی ترقی کا موقع دیا۔ یہودی املاک اور خزانوں کی قبضے نے مسلمانوں کی مالی حیثیت میں بڑھوتری ممکن بنائی، جو تجارتی اور صنعتی مواقعوں میں مشغول ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

طالب علم 1: اچھا، یہ غزوہ خیبر نے سیاسی حیثیت پر کیسا اثر ڈالا؟

طالب علم 2: یہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رہنمائی میں مسلمانوں کو مستقل سیاسی معاشرتی نظام فراہم ہوا۔ مسلمانوں نے مدینہ کی حکومت میں مستقلی حاصل کی اور ایک سیاسی تشخص بنایا۔

طالب علم 1: بہت مشکور! یہ واقعی دلچسپ ہے کہ گزوہ خیبر نے مسلمانوں کو مختلف پہلوؤں پر اثرانداز کیا۔

طالب علم 2: براہ کرم! یہ ہماری اہمیت ہے کہ ہم اپنی تاریخی واقعات کو سیکھیں اور ان سے معلومات حاصل کریں۔

طالب علم 1: ہاں، بلکل! یہ مکالمہ ہمیں یہ سکھانے میں مدد فراہم کرتا ہے کہ ہمیں اپنے تاریخی وارثان کی بات چیت کرنا چاہئے۔


س۔ معرکہ موتہ کے چار سپہ  سالاروں میں سے دو کی بہادری پر تقریری مقابلہ کروائیں 

طالب علم 1: السلام علیکم! آپ سب کو خوش آمدید! آج ہم معرکہ موتہ کے دو بہادر سپہ سالاروں کی بہادری پر تقریری مقابلہ کریں گے۔

طالب علم 2: وعلیکم السلام! ہاں، یہ موضوع بہت دلچسپ ہے، چلیں ہم شروع کریں۔ میرے خیال میں حضرت علی (رض) اور حضرت حمزہ (رض) یہ دو بہادر سپہ سالار تھے جن کی بہادری کا ذکر ہوا ہے۔

طالب علم 1: جی ہاں، آپ براہ کرم حضرت حمزہ (رض) کی بہادری پر تفصیل سے بات کریں۔

طالب علم 2: حضرت حمزہ بنی ہاشم کے بڑے سپہ سالار تھے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا تھے۔ انہیں "لبیک یا رسول اللہ" کہتے ہوئے وہ اسلامی جہاد میں شرکت کرتے تھے۔ حضرت حمزہ نے معرکہ موتہ میں مشرکین کےسب سے بڑےکمانڈر کو مار کر مشرکین کی فوج کو شکست دی تھی۔

طالب علم 1: بہت خوبصورت! اب آپ حضرت علی (رض) کی بہادری پر بات کریں۔

طالب علم 2:حضرت علی (رض) ایک انوکھا سپہ سالار تھے جنہوں نے معرکہ موتہ میں خود امام علی (علیہ السلام) کی بنیاد ڈالی۔ انہوں نے ہمہ زندگی میں اسلامی جہاد میں مشغول رہا، اور معرکہ موتہ میں بھی اپنی بہادری سے مشہور ہیں۔ حضرت علی (رض) کی تعلیمات اور حکومت نے اسلامی ریاست کو مضبوطی فراہم کی۔

طالب علم 1: مشکور! کیا آپ متفق ہیں کہ حضرت علی (رض) اور حضرت حمزہ (رض) دونوں ہی معرکہ موتہ میں بہت بڑی بہادری سے جہاد کیا۔

طالب علم 2: جی ہاں، بیشک! دونوں ہی ایک مختلف طریقے سے لیکر مختلف مواقع پر اپنی بہادری ثابت کرتے رہے۔ حضرت حمزہ (رض) نے اپنی بہادری کو شہادت کی راہوں پر نم کیا، جبکہ حضرت علی (رض) نے اپنی بہادری کو دینی اور حکومتی فیلڈز میں نم کیا۔

طالب علم 1: یقیناً! یہ مقابلہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ مختلف مواقعوں پر بہادر سپہ سالاروں کی بہادریاں مختلف حالات میں کس طرح ثابت ہوتی ہیں۔


س۔ معرکہ موتہ کے روم اور فارس پر مرتب ہونے والے اثرات پرگروپ کی صورت میں مذاکرا کروائیں

طالب علم 1: السلام علیکم! آج ہم معرکہ موتہ کے روم اور فارس پر مرتب ہونے والے اثرات پر مذاکرہ کر رہے ہیں۔

طالب علم 2: وعلیکم السلام! معرکہ موتہ ایک اہم جنگ تھی جو عظیم اثرات پیدا کرتی ہے، خاص کر روم اور فارس پر۔

طالب علم 1: ہاں، ہم پہلے روم کی بات کریں۔ معرکہ موتہ نے رومی سلطنت پر کس طرح اثرانداز ہوا؟

طالب علم 2: معرکہ موتہ کا اثر رومی سلطنت پر بہت بڑا رہا۔ جنگ کی خاتمہ ہونے کے بعد، رومی سلطنت معروف حضرت عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) کی حکومت میں تھی، اور انہوں نے اسلامی اقالیم میں فتحوں کو فروغ دیا۔

طالب علم 1: معرکہ موتہ نے روم کو اسلامی تعلیمات سے کس طرح متاثر کیا؟

طالب علم 2: معرکہ موتہ نے رومیوں کو اسلامی تعلیمات سے متاثر کیا اور انہیں دینی چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔ مسلمانوں کی فتوحات نے انہیں ایک نیا دینی ماحول پیدا کیا اور بہت سے لوگ اسلام قبول کرنے لگے۔

طالب علم 1: اچھا! اب فارس کی بات کریں۔ معرکہ موتہ نے فارس پر کس طرح کا اثر ڈالا؟

طالب علم 2: معرکہ موتہ نے فارس پر بھی بڑا اثر ڈالا۔ حضرت سعد بن ابی وقاص (رضی اللہ عنہ) کی فاتحہ کے بعد، فارس میں اسلامی حکومت قائم ہو گئی، جس نے اسلامی تعلیمات کو فروغ دیا اور فارسیوں کو مسلمان بنایا۔

طالب علم 1: معرکہ موتہ نے فارسی فرہنگ اور فنون پر کس طرح کا اثر ڈالا؟

طالب علم 2:اسلامی حکومت کی بنا پر فارس میں اسلامی فرہنگ اور فنون میں بہت بڑا بدلاؤ آیا۔ ادب، علوم، اور فن میں مسلمانوں نے اپنی مثالیں دیں اور فارسی زبان میں ایک نیا فنونی دور شروع ہوا۔

طالب علم 1: بہت شکریہ! معرکہ موتہ نے دینی، ثقافتی، اور سوشیل اثرات کے ذریعے روم اور فارس میں بڑا تبدیلی لے آیا۔

طالب علم 2: بالکل، یہ ایک عظیم جنگ تھی جو دین اسلام کی فتحات کو فروغ دینے میں بہت مدد فراہم کرتی ہے۔


س۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اوصاف حمیدہ کو روزمرہ زندگی میں اپنانے کے حوالے سے کمرہ  جماعت میں مذاکرا کریں

طالب علم 1: السلام علیکم! آج ہم بحث کریں گے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اوصاف حمیدہ کو روزمرہ زندگی میں اپنانے کے حوالے سے۔

طالب علم 2: وعلیکم السلام! ہاں، یہ موضوع بہت ہی دلچسپ ہے اور ہمیں حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

طالب علم 1: ہم شروع کریں تحریر کرنے سے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حمیدہ میں کون کون سی اوصاف ہیں جو ہمیں روزمرہ زندگی میں اپنانے چاہئے؟

طالب علم 2: حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حمیدہ میں بہت سی اوصاف ہیں جو ہمیں روزمرہ زندگی میں اپنانے چاہئے۔ شفقت، رحمت، صداقت، ایمانداری، اور عفت یہ کچھ اہم اوصاف ہیں جو ان کی شخصیت میں موجود تھے۔

طالب علم 1: بہت اچھا! یہ اوصاف تو سب کے لئے فائدہ مند ہیں۔ ایمانداری اور رحمت کی بات ہے، ہم ایسا رویہ اپنانے چاہئے جو دوسرے کے حق میں ایماندار ہو اور رحمت بھرا ہو۔

طالب علم 2: بالکل، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں یہ اوصاف ہمیں بتاتے ہیں کہ ہمیں اپنی زندگی میں دوسروں کے حقوق کا احترام کرنا چاہئے اور دوسروں کے لئے رحمت بن کر رہنا چاہئے۔

طالب علم 1: ہاں، اور حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا زاتی طور پر بھی ہمیں بہت کچھ سکھانے کو ملتا ہے۔ ان کا دوسروں کے ساتھ مخلصانہ اور محبت بھرا سلوک ہمیں بھی اپنی زندگی میں دوسروں کے ساتھ مدد کرنے کی راہنماءی کرتا ہے۔

طالب علم 2: بلکل، ان کا سلوک ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہمیں چاہئے کہ ہم دوسروں کے حقوق کا احترام کریں، ان کے ساتھ نیک مواقع میں شریک ہوں اور ان کے لئے خیراتی کامیں کریں۔

طالب علم 1:حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حمیدہ کو روزمرہ زندگی میں اپنانے کے لئے ہمیں ان کی سنتوں اور آموزشوں کا پیروی کرنا چاہئے۔ اس طرح ہم اپنی زندگی میں اچھے رہنمائی کر سکتے ہیں۔

طالب علم 2: بالکل، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حمیدہ کو اپنانا ہمارے لئے دنیا و آخرت میں بہترین ہو گا۔ ہمیں ان کی رہنمائی میں رہ کر اچھی اخلاقیں اپنانی چاہئے اور دوسروں کے ساتھ محبت بھرا سلوک کرنا چاہئے۔

طالب علم 1: شکریہ! یہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی سے حمیدہ کا بہترین حسینہ ہے۔


س۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ کی شخصیات کی روشنی میں حیا اور پاکدامنی کی اہمیت پرمختصر مضمون لکھیں

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ دو عظیم شخصیات ہیں جو اسلامی تاریخ میں اپنے نیک خلقی اور ایمانی پختگی کی بنا پر مشہور ہیں۔ حیا اور پاکدامنی ان دونوں کی شخصیات میں اہمیتیں رکھتی ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حیا اور پاکدامنی نے انہیں معصومہ بنایا اور ان کو ایمانی رہنمائی میں بہترین مثالیں قائم کیں۔ ان کی زندگی میں حیا اور پاکدامنی نے ایک بلند معیاری زندگی کو ظاہر کیا اور دیکھا گیا کہ حیا کے ساتھ گزاری گئی زندگی میں کسی بھی معاملات میں ایمانی مزیداری بھر آتی ہے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ کی بھی شخصیت میں حیا اور پاکدامنی کی بے نظیر مثالیں پائی جاتی ہیں، جو انہیں ایمانی اور علمی رہنمائی میں عظیم بناتی ہیں۔ ان دونوں کی زندگی میں حیا اور پاکدامنی کی اہمیت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ایمان اور اخلاقی اصولوں کے ساتھ گزاری گئی زندگی میں حیاتی معنی پایا جاتا ہے اور ایسی زندگی میں معاشرتی اور دینی حوالات میں بہتری حاصل ہوتی ہے۔


روزمرہ زندگی میں کسی سے ملنے کے اداب کے حوالے سے سیرت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی روشنی میں ایک فہرست بنائے

روزمرہ زندگی میں کسی سے ملنے کے اداب

مسکراہٹ اور خوشی:  حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسکراہٹ اور خوشی کی مثالیں ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ کسی سے ملتے وقت مسکراہٹ اور خوشی ظاہر کرنا ایک اچھا ادب ہے۔

سلامیں دینا اور قبول کرنا: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام دینے اور سلام قبول کرنے کا بڑا اہمیت دیا۔ اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے کے لئے میل جول کا آغاز سلامیں سے ہوتا ہے۔

ملنے کا وقت درست منتخب کرنا: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں دیکھا گیا کہ وقت کا اہتمام کرتے ہوئے دوسروں سے ملنا اچھا ہوتا ہے۔

شائستگی اور عاطفہ: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شائستگی اور دوسروں کے ساتھ عاطفہ بھرا مواقع پر ملنے کا ادب ہمیں سکھاتا ہے۔

علیحدگی کا خیال: کسی سے ملتے وقت اس کی علیحدگی کا خیال رکھنا اہم ہے تاکہ خصوصی مواقع پر دوسروں کو اچھی طرح توجہ دی جا سکے۔

ملنے کا میکاپ: ملنے کے لئے خصوصی مواقع پر میکاپ اور صفائی کا خیال رکھنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں ہمیں سکھاتا ہے۔

ملقات کے لمحے کو خصوصی بنانا: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ملقات کے لمحے کو خصوصی اور یادگار بنانے کا اہمیت دی ہے۔

محترمانہ بات چیت: کسی سے ملتے وقت محترمانہ بات چیت کرنا اور دوسروں کی رائےوں کا اہتمام کرنا بھی اچھا ادب ہے۔

ملنے کا موقع کسی کی آزادی کا خیال رکھتے ہوئے: دوسروں سے ملنے کا وقت ایسا منتخب کریں جو ان کی آزادی کے مطابق ہو۔

دوسروں کے حالات کا سوال کرنا: ملتے وقت دوسروں کے حالات کا سوال کرنا اور ان کی خوشیوں اور دکھوں میں شریک ہونا اچھا ادب ہے۔


س۔ یتیم اور معذور کے ساتھ ہونے والے اچھے اور بری سلوک کی تین تین مثالیں اپنے ماحول سے لکھے

اچھے سلوک

 تعاون اور حمایت

   محلہ یا اجتماع میں یتیم یا معذور بچوں کے ساتھ اچھا سلوک دیکھنے کی ایک مثال تعاون اور حمایت ہوتی ہے۔ جب لوگ اپنے ماحول میں یتیم یا معذور بچوں کی مدد کرتے ہیں اور ان کے لئے راحت  فراہم کرتے ہیں، تو یہ ایک بہترین مثال ہے کہ کسی کو اپنے ماحول میں شامل کیا جا رہا ہے اور اچھا سلوک ہو رہا ہے۔

تعلیم اور مہارتوں کا امداد

   دوسری مثال میں، یہ دیکھا جاتا ہے کہ ماحول میں یتیم یا معذور بچوں کے لئے تعلیم اور مہارتوں کے امداد کا سلسلہ ہے۔ جب لوگ اپنے ماحول میں ان بچوں کو تعلیم کی فراہمی اور مہارتوں کی تربیت کے لئے مدد کرتے ہیں، تو اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ماحول میں ہمدردی اور اچھا سلوک ہو رہا ہے۔

 اہلیت اور مواقع کا فراہم کرنا

   تیسری مثال میں، ماحول میں یتیم یا معذور فردوں کو اہلیت اور مواقع کا فراہم کرنا اچھا سلوک کا اظہار ہوتا ہے۔ جب لوگ اپنے ماحول میں ایسے فردوں کے لئے مواقع فراہم کرتے ہیں اور انہیں مختلف شعبوں میں شامل کرتے ہیں، تو یہ ایک بہترین مثال ہے کہ ماحول میں انصاف اور برابری کا جذبہ ہو رہا ہے۔

یہ تین مثالیں دکھاتی ہیں کہ ماحول میں اچھا سلوک اور ہمدردی کا جذبہ کس طرح مختلف ہو سکتا ہے اور یہ کس طرح یتیم یا معذور افراد کو اجتماع میں شامل کیا جاتا ہے۔

برے سلوک کی تین مثالیں

تشدد اور تشویش

   ایک برے سلوک کی مثال ہے جب کسی ماحول میں یتیم یا معذور فرد کو تشویشناک یا تشدد آمیز طریقے سے سلوک دیا جاتا ہے۔ یہ معمولاً اسلامی تعلیمات اور اہمیتوں کے خلاف ہوتا ہے جو ہمیشہ اچھے سلوک اور مدد کرنے کی ترویج کرتی ہیں۔

انکار اور عدم احترامی

   دوسری مثال میں، برا سلوک کا مظاہرہ ہوتا ہے جب ماحول میں یتیم یا معذور فرد کو انکار کیا جاتا ہے اور ان کی عدم احترامی ہوتی ہے۔ یہ اچھا سلوک کی بنیادوں پر مبنی نہیں ہوتا اور معاشرتی اخلاقی قیمتوں کے خلاف ہوتا ہے۔

مواقع میں محدودیتیں

   تیسری مثال میں، برا سلوک کا اظہار ہوتا ہے جب ماحول میں یتیم یا معذور فرد کو مواقع دینے میں محدودیتیں ڈالی جاتی ہیں۔ اگر انہیں ایک برابر موقع دیا نہ جائے اور انہیں معاشرتی راہنمائی اور تعلیم کا صحیح حصہ نہ بنایا جائے تو یہ اچھا سلوک کے اصولوں کے خلاف ہوتا ہے۔

یہ تین مثالیں دیکھاتی ہیں کہ برا سلوک کس طرح ماحول میں یتیم یا معذور فردوں کو متاثر کرتا ہے اور یہ کس طرح اچھا سلوک کے اصولوں کے خلاف ہوتا ہے۔ اچھا سلوک اور مددگاری کی تعلیمات کو پیش کرنا اہم ہے تاکہ ماحول میں ہر شخص کو برابری اور احترام کے ساتھ شامل کیا جا سکے۔


اپنے ماحول سے ایسے پانچ کاروبار لکھیں جن میں بے ایمانی عام لوگوں کو معاشی حقوق متاثر کرتی ہے اور پھر اپنی جماعت میں پیش کرے 

- معزرت اس کا جواب نہیںآتا


جائیداد کے کاروبار کو بہتر بنانے کے لئے اپنے ماحول کے تناظر میں پانچ اہم اداب کی فہرست بنائے


جائیداد کے کاروبار کو بہتر بنانے کے لئے درج ذیل پانچ اہم اداب ہیں:

تعلیم و تربیت

   اگر آپ جائیداد کے کاروبار میں مصروف ہیں، تو اپنے اہم کرمن کو تعلیم و تربیت حاصل کرنے کی اہمیت دیں۔ یہ معلوماتی اور ماہرانہ تربیت انہیں جائیداد کے فیلڈ میں مزید ترقی کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔

موازنہ اور تجزیہ

   جائیداد کے کاروبار میں کام کرتے وقت، موازنہ اور تجزیہ کریں۔ بازار کے حالات اور معاشرتی ترنڈز کو چیک کریں اور اس کے مطابق اپنے کاروبار کو بڑھائیں۔

تکنولوجی کا استعمال

   جائیداد کے کاروبار میں تکنولوجی کا استعمال بڑھائیں۔ دیجیٹل سے اپنے معاملات کو سہولت سے انجام دیں اور جدید ترین تکنیک اور ٹولز کا استعمال کریں۔

استقامت اور قابلیت

   جائیداد کے کاروبار میں کام کرنے کے لئے استقامت اور قابلیت بنی رکھیں۔ زمینیں، فلاحی اشیاء، یا تجارتی فرصتوں میں اہلیت دیکھیں اور انہیں بہترین طریقے سے استفادہ اٹھائیں۔

اجتماعی اور معاشرتی رشتے

   جائیداد کے کاروبار میں اچھے اجتماعی اور معاشرتی رشتے بنائیں۔ مقامی اور قومی سطح پر اہم اداروں، سرکاری ڈپارٹمنٹس، اور دیگر کاروباری ساتھیوں کے ساتھ تعلقات مضبوط کریں۔

یہ اداب جائیداد کے کاروبار میں استعمال ہونے والے ہیں اور ان کی پیشگوئی اور اہمیت سے آپ اپنے کاروبار کو بہتر بنا سکتے ہیں۔


 مذکورہ امہات المومنین رضی اللہ تعالی عنہن کی حیات طیبہ پر مشتمل فہرست  بنایں جس میں ان کےاسمائے گرامی، ولدیت، پیدائش، القاب، قبیلہ، عمر، مروی احادیث کی تعداد ،اولاد وفات اور امتیازی خصوصیات شامل ہوں۔


ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا

اصل نام = رملہ

والد کا نام= أبو سفیان بن حرب رضی اللہ تعالی

تاریخ پیدائش = 589 یا 594 یسوی

تاریخ وفات = 664عیسوی [44 ھجری]

عمر =70 یا 75 سال

قبیلہ = قریش۔

مروی آحادیث کی تعداد= 65

اولاد =1 [حبیبہ بنت عبید اللہ]۔

القاب= ام حبیبہ، المفاضلہ

امتیازی خصوصیات= زہد، تقوی دار، قرآنی علم میں مہارت،اتباع سنت، صدقہ و خیرات کرنا ، ایمانی اصولوں پر قائم رہنا ۔

ام المومنین سیدہ حضرت جویریہ رضی اللہ تعالی عنہا

اصل نام = برہ

والد کا نام= الحارث بن ابی ضرار

تاریخ پیدائش = 608عیسوی

تاریخ وفات = 676عیسوی

عمر = 70یا 68 سال

قبیلہ = خزاعہ

مروی آحادیث کی تعداد = ---- ں

اولاد =----۔

امتیازی خصوصیات= عبادت گزار، نفلی روزے رکھنا، حسن سلوک حسین صورت اور حسن سیرت۔

القاب= المؤمنہ۔ الصدیقہ ،الطاہرہ ،المقتدرة


احضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا

اصل نام = زینب

والد کا نام= حی بن اخطب

تاریخ پیدائش = 610-614عیسوی

تاریخ وفات = 664-672عیسوی

عمر =54یا 58۔سال

قبیلہ = بنو نضیر۔

مروی آحادیث کی تعداد=چندآحادیث

اولاد = نہیں۔

امتیازی خصوصیات= محاسن اخلاق جمع، عاقلہ فاضلہ،سخی، عمدہ کھانا پکھانا ۔

القاب= الطاہرہ ۔ الرضیہ ،الزاہرہ ،المرضیہ ، المطیعہ


۔

ام المومنین سیدہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا

اصل نام = برہ

والد کا نام= حارث بن خزن

تاریخ پیدائش = 594عیسوی

تاریخ وفات = 671عیسوی

عمر = 80 یا 78سال

قبیلہ = قریش

مروی آحادیث کی تعداد = 46 ں

اولاد =----۔

امتیازی خصوصیات= فقہی مہارت، تقوی دار، صلہ رحمی، غلاموں کو ازاد کرنے کا شوق۔

القاب= المؤمنہ۔ الصدیقہ ،الطاہرہ ،المقتدرة



حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ تعالی عنہا

اصل نام = ماریہ

والد کا نام= معلوم نہیں

تاریخ پیدائش = معلوم نہیں

تاریخ وفات = 637عیسوی

عمر = معلوم نہیں۔

قبیلہ = مصری۔

مروی آحادیث کی تعداد= ۔معلوم نہیں

[حضرت ابراہیم]اولاد = 1۔

امتیازی خصوصیات= نہایت صالح، پاکیزہ اور نیک سیرت۔

القاب= السدیسہ ۔ أم المسیح ،الطاہرہ ،الصدیقہ ، الحوراء


حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے بچپن کے اہم واقعات اپنے والدین سے سنے اور وہ صفات اپنے کردار میں شامل کرنے کے لئے لاحہ عمل بنایں۔

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے بچپن کے اہم واقعات اور ان کی انسانی صفات، طلباء کے خود کے کردار میں بہت اہم راہنمائی کرتے ہیں۔ان کے والدین حضرت علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہما کی محنت سے انہوں نے علم و اخلاقی اقداروں کو حاصل کیا۔ امام حسین علیہ السلام کا بچپن حسینیہ میں گزرا، جہاں انہوں نے دینی اور اخلاقی تعلیمات حاصل کیں۔ ان کا معصومانہ بچپن انسانیت، عدل، انصاف، اور محبت کی اہمیت کو سکھانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ طلباء کو چاہئے کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے بچپن کے واقعات سے اخلاقی اور دینی اصولوں پر عمل کرنے میں مدد ملے۔ حسینیہ میں گزرے ہوئے ان دنوں نے علم و اخلاقیات کے حوالے سے بچوں کی تربیت میں مصروف ہوکر انہیں دینی امور میں محنت، صداقت اور اخلاقی معیاروں پر عمل کرنے کی تعلیم دی۔ امام حسین علیہ السلام کے بچپن کے واقعات اور صفات کو طلباء خود کے کردار میں شامل کرتے ہوئے انہیں ایک مثالی شخصیت بننے کا راستہ ملتا ہے جو دینی اصولوں اور اخلاقیات پر عمل کرکے معاشرتی اور مذہبی حسن سے خدمت کرتی ہے۔


حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے کی دین اسلام کے لیے خدمات کو سمجھ کر ان کے اسوہ کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں


حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی زندگی ایک عظیم مثال ہے جو دین اسلام کے لئے کسی کی خدمت میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے اپنی عظیم قربانی کے ذریعے دین اسلام کے لئے خدمات فراہم کیں، جس میں وہ حق اور عدل کے لئے قیام کرکے ظلم و جبر کے خلاف اٹھے۔ ان کا اسوہ ہمیں سکھاتا ہے کہ دینی اصولوں اور اخلاقیات کے لئے قربانیاں دینا ہماری زندگی کا مقصد ہونا چاہئے۔ انہوں نے اخلاقی اصولوں، محبت و اخوت کی اہمیت، اور عدل و انصاف کی باتیں کرکے اپنی زندگی کو ایک مثالی راہنمائی بنایا۔ ہمیں چاہئے کہ ان کے اسوہ کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں اور دین اسلام کی بنیادی اصولوں کو اپنے اعمال میں شامل کریں، تاکہ ہم بھی معاشرتی اور دینی حیثیت میں بہتری حاصل کر سکیں اور دیگر مسلمانوں کو بھی ایک نیک، محبت بھرا راہنمائی بن سکیں۔


مذکورہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم  کی حیات طیبہ سے سیکھے جانے والے اسباق پر تبصرہ کریں۔  

حضرت عبداللہ بن مسعود، حضرت معاذ بن جبل، حضرت ابوذر غفاری، اور حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہم اجمعین مسلمانوں کے لئے مثالی شخصیات ہیں جن سے ہم ایمانی اور عملی راہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ اپنی زندگی گزارتے تھے اور ان کے تعلیمات سے بھرپور مستفید ہوئے۔


حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قرآن کی ہفتہ وار تلاوت کا ایک قاری اور علماء کا بہترین ہوکر معروف ہیں۔ ان کا علم و فہم نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیمات سے ہوا، اور انہوں نے اپنی زندگی میں دینی اصولوں کی پیشہ ورانہ تعلیمات دیں۔


حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ایک ایمانی قوت اور صبر کا مظہر شخصیت تھے۔ انہوں نے اسلام کی آغازیں[آولیں] ہوتے ہوئے دین کی حفاظت میں نبرد{جنگ] کا سامنا کیا اور اپنی زندگی میں عدل و انصاف کا پیغام دیا۔


حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ ایک صابر، مسکینوں کا حافظ، اور ایمانی اصولوں کے پرہیزگار شخصیت تھے۔ انہوں نے دنیا کی عظمتوں کو پارہ کر دینی اصولوں کی پیشہ ورانہ تعلیمات دیں۔


حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ایک حضرت اہل بیت ہیں اور ان کی زندگی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ محبت و مودت کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنی عظیم قربانی کے ذریعے اسلامی اصولوں اور عدل و انصاف کے لئے حقیقی خدمات دی ہیں۔


ان چاروں صحابہ کرام کی زندگی سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے کہ ایمان لانے والے کسی بھی حالت میں دینی اصولوں اور اخلاقیات کا خیال رکھتے ہوئے اپنی زندگی گزارنا چاہئے۔ ان کی تعلیمات ہمیں صبر، ایمان، محبت، اور دینی اصولوں کی قدر کرنے کی سیکھ دیتی ہیں جو ہر مسلمان کو اپنی زندگی میں اپنانا چاہئے۔


مذکورہ صوفیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کے مختصر حالات زندگی پر مشتمل نوٹ لکھیں۔

حضرت معین الدین چشتی رحمت اللہ علیہم کے مختصر حالت زندگی پر مشتمل نوٹ لکھیں۔

حضرت معین الدین چشتی (رحمت اللہ علیہ) ایک عظیم صوفی، عالم، اور دینی رہنما تھے جو چشت شریف کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے زندگی بھر دینی تعلیمات دینے، صوفیانہ اصولوں پر عمل کرنے، اور لوگوں کو راہنمائی فراہم کرنے میں مصروف رہے۔ حضرت معین الدین چشتی نے علمی تعلیمات حاصل کر کے دینی معرفت کا تعلق بڑھایا اور اپنی معاشرتی خدمات کے ذریعے لوگوں کو دینی اصولوں اور اخلاقیات کی سیکھ فراہم کی۔ ان کی زندگی میں صوفیانہ تقاضے، عظیم اخلاقی اصولوں کی پیروی، اور دینی تعلیمات دینے کا عہد ان کی اہلیہ معینہ الدین چشتی کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ حضرت معین الدین چشتی کی زندگی ایک مثالی راہنمائی فراہم کرتی ہے جو دینی تعلیمات اور معاشرتی بہتری کے راستے پر چلنے کی راہنمائی کرتی ہے۔


حضرت مجدد الف ثانی رحمت اللہ علیہم کے مختصر حالت زندگی پر مشتمل نوٹ لکھیں۔

حضرت مجدد الف ثانی (رحمت اللہ علیہ)، جو ایک مشہور اسلامی عالم اور مجدد تھے، نے اپنی زندگی میں دینی خدمات اور تعلیمات فراہم کرنے میں مصروف رہے۔ ان کا مشہور نام "مجدد الف ثانی" یعنی "دوسرے ہزارہ کے مجدد" ان کے دور میں دینی تجدید کاری کا اظہار کرتا ہے۔ حضرت مجدد الف ثانی نے علمی تعلیمات حاصل کرنے کے بعد اپنی زندگی میں دینی تعلیمات دینے کا عہد کیا اور انہوں نے مختلف دینی مدارس اور اداروں کا قیام کیا۔ ان کا مقصد ہم عصردور میں اصل اسلامی اصولوں کی بحرانیوں کا حل کرنا اور مسلمانوں کو دینی تعلیمات فراہم کرنا تھا۔ مجدد الف ثانی کا دعوتی کام مختلف شعبوں میں مشغول تھا، جیسے کہ فقہ، حدیث، تفسیر، اور دعوت اسلامی۔ انہوں نے عظیم علماء کے ساتھ مختلف اسلامی مسائل پر بحثیں کیں اور اپنی مکتبِ فکر کو معاصر ضروریات کے مطابق تجدید کرنے کا کام کیا۔ مجدد الف ثانی کی زندگی ایک مثالی راہنمائی فراہم کرتی ہے جو دینی تعلیمات کی اہمیت اور اصل اسلامی اقدار کی پیشگوئی میں مصروف رہتے رہے۔ ان کا دعوتی کام اسلامی معاشرتی اور فکری بحرانوں کا حل کرنے میں اہم خدمتیں فراہم کرتا ہے جو آج بھی ان کی مفهومیت اور قدر کی جاتی ہے۔


حضرت شیخ فرید الدین گنج شکر رحمت اللہ علیہم کے مختصر حالت زندگی پر مشتمل نوٹ لکھیں۔

حضرت شیخ فرید الدین گنج شکر (رحمت اللہ علیہ)، جو اہل قلندریہ اور صوفی تصوف کے معروف عارفانہ شخصیت تھے، نے اپنی زندگی میں دینی تعلیمات دینے اور مختلف عرفانی اصولوں کی ترویج میں مصروف رہے۔ حضرت شیخ فرید الدین گنج شکر نے اپنے علمی مقام پر ہونے باوجود زندگی کو صوفیانہ راہوں پر گزاری اور اللہ کے حسن و جلال کی طلب میں مصروف رہے۔ انہوں نے عارفانہ فکر اور دینی معارف کو عوام تک پہنچانے کے لئے خود کو مختصر کیلیے عظیم علماء سے ملکر دعوتی مہمات میں شرکت کی۔ حضرت شیخ فرید الدین گنج شکر نے اپنے مشائخ کی رہنمائی میں علمی، دینی، اور روحانی تربیت حاصل کی اور اپنی زندگی میں عبادت، زہد و انفاق، اور محبت اللہ کی راہوں پر مشغول رہے۔ انہوں نے خود کو ایک صوفی معلم اور راہنما بنایا اور اپنے شاگردوں کو دینی تعلیمات دینے میں مصروف کیا۔ حضرت شیخ فرید الدین گنج شکر کی تصوفی اور عارفانہ کلام میں عظیم حکمت اور محبت اللہ کی باتیں ہیں جو آج بھی لوگوں کو مشہور ہیں۔ ان کی عظیم خدمات نے لاکھوں لوگوں کو دینی روشنی میں راہنمائی فراہم کی ہے اور ان کے مقام کو دینی دائرہ کار میں بڑھا دیا ہے۔ حضرت شیخ فرید الدین گنج شکر کی زندگی ہمیں ایک مثالی راہنمائی فراہم کرتی ہے جو دینی تعلیمات، محبت اللہ، اور انسانیت کی خدمات میں مصروف رہتے ہوئے گزاری گئی۔


مذکورہ فاتحین کی زندگی کے بارے میں ذہنی ازمائش کا مقابلہ کریں۔


سلطان نورالدین زنگی رحمۃ اللہ علیہ

۔ 1 ۔ نورالدین زنگی کا عہد کب شروع ہوا؟

   جواب: نورالدین زنگی کا عہد 1146ء میں شروع ہوا.

۔ 2 ۔ نورالدین زنگی کی حکومت کتنے عرصہ پر محیط رہی؟

   جواب: 28 سال.

۔ 3 ۔ نورالدین زنگی کس کے بیٹے تھے؟

   جواب: زنگی سلطنت کے بانی عماد الدین زنگی کا بیٹا تھا

۔ 4 ۔ نورالدین زنگی کب پیدا ہوءے؟

   جواب: نورالدین زنگی کی پیداءش فروری 1118ء میں ہوئی۔

۔ 5 ۔ نورالدین زنگی کا وفات کب ہوا؟

   جواب: نورالدین زنگی کی وفات15 میء 1174ء میں ہوئی.

۔ 6 ۔ نورالدین زنگی کی قبر کہاں ہے؟

   جواب: ان کی قبرستان گہرائیں، دمشق، سوریہ میں ہے.

۔ 7 ۔ نورالدین زنگی کے بعد حکومت میں کون آیا؟

   جواب: نورالدین زنگی کے بعد ان کے بیٹے صلاح الدین ایوبی حکومت میں آئے.

۔ 8 ۔ نورالدین زنگی کی کل عمر کیا تھی؟

   جواب: 58 سال.



صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ

۔ 1 ۔ صلاح الدین ایوبی کا عہد کب شروع ہوا؟

   جواب: صلاح الدین ایوبی کا عہد 1174ء میں شروع ہوا.

۔ 2 ۔ ان کا اصل نام کیا تھا؟

   جواب: ان کا اصل نام یوسف بن ایوب تھا.

۔ 3 ۔ صلاح الدین ایوبی نے کس سلسلے کو قائم کیا؟

   جواب: انہوں نے ایوبی سلسلہ کو قائم کیا.

۔ 4 ۔ بیت المقدس کی فتح کب ہوئی؟

   جواب: بیت المقدس کی فتح 1187ء میں ہوئی۔

۔ 5 ۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے کتنے عرصہ حکومتکی؟

   جواب: 20 سال

۔ 6 ۔ کون سا لقب حاصل کیا؟

   جواب: انہوں نے "مسلمانوں کا سلطان" کا لقب حاصل کیا.

۔ 7 ۔ کب وفات ہوئی؟

   جواب: صلاح الدین ایوبی کی وفات ۱۱۹۳ء میں ہوئی.

۔ 8 ۔ ان کی قبر کہاں ہے؟

   جواب: ان کی قبر دمشق، سوریہ میں ہے.

۔ 9 ۔ ان کی پہلی مشہور جنگ کا نام کیا تھا؟

   جواب: جواب: حضرت صلاح الدین ایوبی کی پہلی مشہور جنگ "حطین" تھی جو انہوں نے ۱۱۷۷ء میں لڑی. ۔ 10 ۔ ان کا حکومتی دور کس معیار پر مبنی تھا؟

    جواب: ان کا حکومتی دور عدل و انصاف، تعلیم، اور مذہبی تسامح پر مبنی تھا.


سلطان محمد فاتح رحمہ اللہ علیہ

۔ 1 ۔ سلطان محمد فاتح کا اصل نام کیا تھا؟

   جواب: سلطان محمد فاتح کا اصل نام "محمد بن مراد خان" تھا.

۔ 2 ۔ سلطان محمد فاتح کی پیدائش کہاں ہوئی؟

   جواب: سلطان محمد فاتح کی پیدائش ترکی کےشہر کونیہ میں ہوئی.

۔ 3 ۔ کب سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ کو فتح کیا؟

   جواب: سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ کو 29 مئی، 1453ء میں فتح کیا.

۔ 4 ۔ سلطان محمد فاتح کا مشہور جنگیں کون کون سی تھیں؟

   جواب: ان کی مشہور جنگوں میں "قسطنطنیہ کی فتح" اور "خلافت کی ختمی جنگ" شامل ہیں.

۔ 5 ۔ سلطان محمد فاتح کا عہد کب شروع ہوا؟

   جواب: صلاح الدین ایوبی کا عہد 18 فروری 1451ء میں شروع ہوا.

۔ 6 ۔ انہوں نے قسطنطنیہ کو فتح کرکے کسی خصوصی عظیمت حاصل کی؟

   جواب: قسطنطنیہ کی فتح سے انہوں نے اسلامی دنیا میں بڑی عظمت حاصل کی اور اُنہیں "قائد مظفر" یا "فاتح" کہا گیا.

۔ 7 ۔ ان کی وفات کب ہوئی؟

   جواب: سلطان محمد فاتح کی وفات 3 مئی، 1481ء میں ہوئی.

۔ 8 ۔ ان کی قبر کہاں ہے؟

   جواب: ان کی قبر اسطنبول، ترکی میں ہے.

۔ 9 ۔ انہوں نے کس ملک کو فتح کیا جو ان کی اہمیت بڑھا سکتا ہے؟

 جواب: سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ کو فتح کیا جس نے اسلامی دنیا میں بڑی تبدیلیاں لے کر دین کی تاریخ میں ایک موقع مقدس بنایا.



س۔ طلبہ ان سرگرمیوں کی بھی نشاندہی کرے جن کے ذریعے ذرائع ابلاغ انہیں تعلیم میں مدد دتی ہے

-ذرائع ابلاغ (میڈیا) طلباء کی تعلیم میں مدد کرنے میں مختلف سرگرمیاں فراہم کرتا ہے۔ آن لائن تعلیمی ویب سائٹس اور تعلیمی ایپلیکیشنز طلباء کو مختلف موضوعات پر ویڈیو لیکچرز اور مواد فراہم کرتے ہیں۔ یوٹیوب جیسی ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹس پر تعلیمی چینلز سے طلباء مختلف مواضع میں ہدایت حاصل کرتے ہیں۔ انسٹاگرام اور فیس بک جیسی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تعلیمی گروہات میں شامل ہونا طلباء کو مختلف مضامین میں مندرجہ ذیل مباحثوں میں اہلیت حاصل کرتا ہے۔ یہ میڈیا کے ذریعے فراہم ہونے والی یہ ممکنات طلباء کو خود مختاری اور فرصتیں فراہم کرتی ہیں جو کہ تعلیمی ترقی اور مضبوطی میں مدد فراہم کرتی ہیں۔


1. *اسلام یونیورسٹی (Islam University):*

یہ ویب سائٹ علمی تعلیمات اور اسلامی معلومات فراہم کرتی ہے۔ اس پر قرآنی تفسیر، حدیث، اسلامی تاریخ اور دینی مضامین دستیاب ہیں۔


:دار العلوم (Dar-ul-Uloom) 2.

یہ ویب سائٹ اسلامی تعلیمات، فقہ، حدیث اور مختلف اسلامی موضوعات پر مضامین فراہم کرتی ہے۔


: اردو پوائنٹ (UrduPoint) 3.

اردو پوائنٹ مختلف اسلامی موضوعات پر خبریں، تفسیر، حدیث اور دعوتی مواضع فراہم کرتا ہے۔


:اسلامی ویب (Islamic Web) 4.

یہ ویب سائٹ اسلامی تعلیمات، فقہ، تاریخ اور دینی مسائل پر مقالات فراہم کرتی ہے۔


:اسلامی ریسرچ ڈیٹا بیس (Islamic Research Database) 5.

یہ ویب سائٹ اسلامی تعلیمات اور تحقیقاتی مواد فراہم کرتی ہے جو مختلف اسلامی مضامین پر مبنی ہیں۔


یہ ویب سائٹس علم دینے اور اسلامی معلومات حاصل کرنے کے لئے مفید مقامات فراہم کرتی ہیں۔



:طلبہ علمر بالمعروف ونہی عن المنکر کے لئے


:معروف چیزیں

 نماز اور عبادات: طلباء کو اپنی روزمرہ زندگی میں نماز اور عبادات کو اہمیت دینی چاہئے۔ 

اخلاقی اور دینی تربیت: طلباء کو اچھے اخلاق اور دینی تربیت دینی چاہئے تاکہ وہ معاشرت میں مثبت اثرات ڈال سکیں۔

علمی ترقی:  طلباء کو علمی ترقی کے لئے محنت کرنا چاہئے اور مختلف تعلیمی میدانوں میں شرکت کرنا چاہئے۔

اجتماعی خدمات: طلباء کو اپنے مجتمع میں اجتماعی خدمات دینا چاہئے، جیسا کہ غریبوں کی مدد کرنا اور سوشل ولفیئر میں شرکت کرنا۔

شائستگی اور اہل اخلاقی اعمال: طلباء کو دوسرے لوگوں کے ساتھ شائستگی اور اہل اخلاقی اعمال رکھنا چاہئے۔


:منکر چیزیں

تعلیمی فرار: طلباء کو تعلیمی فرار سے بچنا چاہئے اور اچھے تعلیمی میسرات کا استفادہ اٹھانا چاہئے۔

غیر اخلاقی اعمال: طلباء کو غیر اخلاقی رفتاروں سے بچنا چاہئے جیسے کہ جعلی ہنر اور دوسرے غیر اخلاقی عملات۔

تکبر اور غرور: طلباء کو اپنے علمی حصولات پر تکبر اور غرور کرنے سے بچنا چاہئے اور دوسرے کے ساتھ ادبی اور متواضع رہنا چاہئے۔

وقت کا ضائع کرنا: طلباء کو وقت کا اہتساب اہم ہوتا ہے اور وقت کو بے فائدہ کاموں میں ضائع کرنے سے بچنا چاہئے۔

 ترکِ تعلیم: طلباء کو تعلیم کو جدوجہد سے ترک نہیں کرنا چاہئے اور مستقبل کے لئے بہترین تعلیمی میسرات حاصل کرنے میں محنت کرنا چاہئے۔




8th Class: Islamiyat (اسلامیات) Notes (Main Page)

************************************

Shortcut Links For:

1.  5th Class All Subjects Notes

2.  8th Class All Subjects Notes

3.  Easy English Grammar Notes


1. Website for School and College Level Physics   
2. Website for School and College Level Mathematics  
3. Website for Single National Curriculum Pakistan - All Subjects Notes 

© 2023 & onwards Academic Skills and Knowledge (ASK  

Note:  Write me in the comments box below for any query and also Share this information with your class-fellows and friends.



Post a Comment

0 Comments

cwebp -q 80 image.png -o image.webp